Shash-Eid Kay Rozay

June 29,2017 - Published 6 years ago

Shash-Eid Kay Rozay

فیضان شش عید

''عید ''کے تین حروف کی نسبت سے شش عید کے روزوں کے تین فضائل

نو مولود کی طرح گناہوں سے پاک

حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے ،
رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:
''جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر چھ دن شوال میں رکھے تو گناہوں سے ایسے نکل گیا جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔''(مجمع الزوائد ج۳ ص۴۲۵حدیث۵۱۰۲)

گویا عمر بھر کا روزہ رکھا

حضرت سیدنا ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ،
سرکارصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان مشکبار ہے:
''جس نے رمضان کے روزے رکھے پھران کے بعدچھ ۶ شوال میں رکھے۔ توایسا ہے جیسے دہر کا (یعنی عمر بھرکیلئے )روزہ رکھا ۔'' (صحیح مسلم ص۵۹۲حدیث۱۱۶۴)

سال بھر روزے رکھے

حضرت سیدناثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راویت ہے،
رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:
''جس نے عیدالْفطر کے بعد(شوال میں)چھ۶ روزے رکھ لئے تو اس نے پورے سال کے روزے رکھے کہ جو ایک نیکی لائے گا اسے دس ملیں گی۔ (سنن ابن ماجہ ج۲ص۳۳۳حدیث۱۷۱۵)

ایک نیکی کا دس گناثواب

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! اللہ عزوجل کے کرم اور اس کے حبیب مکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صدقے سال بھر کے روزوں کا ثواب لوٹناکس قدر آسان کر دیا گیا ۔ہر ایک مسلمان کو یہ سعادت حاصل کر لینی چاہیئے۔
ایک سال کے روزوں کے ثواب کی حکمت یہ ہے کہ اﷲ عزوجل نے ہم کمزور بندوں کیلئے محض اپنے فضل سے ایک نیکی کا ثواب دس گنا رکھاہے۔
چنانچہ خدائے رحمٰن عزوجل کا فرمان برکت نشان ہے:

منۡ جآء بالْحسنۃ فلہٗ عشْر امْثالہا ۚ

ترجمہ کنزالایمان:جو ایک نیکی لائے تو اس کیلئے اس جیسی دس ہیں۔'' (پ۸الانعام۱۶۰)

الحمد للہ عزوجل یوں ماہ رمضان کے روزے دس مہینوں کے روزوں کے برابر ہوئے اور چھ روزے ساٹھ روزوں (دوماہ)کے برابر اس طرح پورے سال کے روزوں کا ثواب حاصل ہوگیا۔ الحمدللہ علٰی احْسانہٖ۔

شش عید کے روزے کب رکھے جائیں؟

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!صدر الشریعہ بدر الطریقہ،حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی بہار شریعت کے حاشیہ میں فرماتے ہیں:''بہتر یہ ہے کہ یہ روزے متفرق(یعنی ناغہ کر کر کے)رکھے جائیں اور عید کے بعد لگاتار چھ دن میں ایک ساتھ رکھ لیے، جب بھی حرج نہیں۔'' (بہار شریعت، حصہ ۵، ص۱۴۰)

خلیل ملت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد خلیل خان قادری برکاتی علیہ رحمۃ الھادی فرماتے ہیں:
یہ روزے عید کے بعد لگاتار رکھے جائیں تب بھی مضایقہ نہیں اور بہتر یہ ہے کہ متفرق(یعنی ناغہ کرکرکے)رکھے جائیں
یعنی ہر ہفتہ میں دو روزے اور عید الفطر کے دوسرے روز ایک روزہ رکھ لے اور پورے ماہ میں رکھے تو اوربھی مناسب معلوم ہوتا ہے۔ (سنی بہشتی زیور ص۳۴۷) الْغرض عید الفطْرکا دن چھوڑ کر سارے مہینے میں جب چاہیں شش عید کے روزے رکھ سکتے ہیں ۔


Dar-Ul-Ifta Ahlesunnat - Shash Eid Kay Rozay

صلوا علی الْحبیب ! صلی اللہ تعالٰی علٰی محمد

آپ کو یہ آرٹیکل کیسا لگا ؟ نیچے دیے گئے کمنٹ باکس میں اپنے تاثرات ضرور دیں ۔ اور اس آرٹیکل کو دوسروں کے ساتھ بھی شیئر کریں

Comments (3)
Security Code

Syed Zaheer Gul

ما شاء اللہ عزّوجلّ Dawat e islami Ko Abad Rakhay Jo Hame Deen Se Agah Rakhti Hai.

Ab Mateen

ما شاء اللہ عزّوجلّ آپ کو اجر عظیم عطا فرماییے. اور دعوت اسلام کی دھوم مچ جاییے.

Javed Iqbal

سبحان اللہ عزّوجلّ Boht Acha Article Hai Aisy Parh Kar Shawal Kay Rozon Ki Fazeelat Ka ilm Howa .جزاک اللہ